Magsi Tribe مگسی قبیلہ

گورنر بلوچستان سردار زوالفقار عل خان مگسی
 مگسی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں
 اور مگسی قبیلے کے سردار ہیں

مگسی قبیلہ پاکستان کے اہم ترین بلوچ قبائیل میں  سے ہے   مگسی قبیلے کی تاریخ کے لحاظ سے جائیزہ لینے  کےلیئے ہمیں بلوچ قبائیل کی مشترکہ تاریخ کی مدد لینا پڑے گی  
بلوچوں کی تاریخ کے حوالے سے جائیزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ مورخین نے اورخود بلوچوں کے مختلف عالموں نے بلوچوں کو بنیادی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا تھا
(1)
    ۔رند۔ ان کی اولاد میں ،بگٹی، لغاری ،مزاری ،گشکوری، قیصرانی
،لنڈ،مستوئی،اور دیگر قبائل شامل ہیں
(2)
۔لاشار۔ ان کی اولاد میں مگسی،جتکانی،لشاری،بھوتانی جستکانی، شامل ہیں
(3)
۔ہوت ۔ کھوسہ،عمرانی،حملانی،ان کی اولاد میں دیگر قبائل شامل ہیں
بنیادی طورپر پاکستان ایران ،افغانستان، اور خلیج کی ریاستوں میں بسنے والے بلوچ قبائل ان ہی تین حصوں میں منقسم ہیں بعد میں ان کی بہت سی زیلی تقسیم بھی ہوئی ہے

  اس طرح  مگسی قبائیل بنیادی طور پر لاشار کی اولاد میں شمار کیئے جاتے ہیں   
  بلوچ قبا ئیل کی تاریخ کے اعتبار سے ایک علیحدہ بلاگر موجود ہے جس  کا ایڈریس ہے     balochistansearch.blogspot.com  
بلوچستان سرچ بلاگز  میں کوشش کی گئی ہے کہ بلوچ اور بلوچستان کی تاریخ کے ساتھ ساتھ بلوچستان اور بلوچوں کے مسائیل پر بھی تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی جائے
 بلوچستان کے بلوچ عوام کو بلوچ عالم اور تاریخ دان کئی اعتبار  سے دیکھتے ہیں ایک زبان کی بنیاد پر جو اس طرح سے ہے
بروہوی زبان  بولنے والے قبائل
جو مینگل  رئیسانی ، بزنجو، ساجدی،اور دیگر قبائیل میں بولی جاتی ہے
جن کی قیادت قلات کے احمد زئی  حکمران  جنہیں خوانین کہا جاتا ہے کرتے تھے
 بلوچی زبان بولنے والے قبائیل جو بگٹی مری، جن کی قیادت خاران اور مکران کی ریاستوں کے حکمران اور بگٹی اور مری قبائیل کے سردار اور نواب کرتے تھے
ل
 ایک دوسری بنیاد پر بھی تقسیم کرتے ہیں جو اس طرح سے ہے (1)سلیمانی بلوچ (2)مکرانی بلوچ یہ دونوں گروہ الگ الگ حصوں میں آباد ہیں ان کو براہوئیوں کی ایک خاص آبادی انہیں ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے براہویوں کی یہ آبادی قلات کے علاقے کے ارد گرد آبادہے آیئے اس اعتبار سے بھی بلوچستان کاجائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں
سلیمانی بلوچوں میں اب بھی قبائلی نظام موجود ہے ان کا علاقہ کوہ سلیمان کے جنوب میں 31اکتیسوں عرض البلد سے شروع ہو کر کچھی کے میدان تک پھیلا ہوا ہے بنیادی طور پر یہ بھی کئی حصوں میں منقسم ہیں جس کا تذکرہ اوپر کیا جاچکا ہے اور آگے چل کر کیا جائے گا ۔
مکرانی بلوچ
 بلوچوں کی یہ تقسم ان کے سماجی اور سیاسی حالات زندگی پر بھی اثر ڈالتی ہے جیسا کہ مکرانی بلوچوں کی اکثریت سرداری نظام کے خلاف ہے ان کے سرداری نظام اس طرح سے قائم نہیں ہے جس طرح بگٹی ، مری اور دیگر قبائل میں یہ سرداری نظام قائم ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بی ایس او ، بلوچ نیشنل موومنٹ مرحوم غوث بخش رئیسانی کے اثرات اسی علاقے میں زیادہ تھے مگر ان کی سیاست کا بنیادی محر ک اور جدوجہدغیر سرداری نطام کے تحت حاصل ہونے والی سہو لیتیں ہیں اس لئے مکرانی بلوچوں کا تعلق مکرا ن سے ہے اگرچے ان میں بعض ایسے قبائل کو بھی بطور بلوچ شامل کیاجاتا ہے جو غیر بلوچ ہیں مثلا سابق ریاست خاران کا حکمران خاندان نوشیروانی خاندان جو اپنے آپ کو قدیم ایرانی بادشاہ نوشیروان کی اولاد بتاتا ہے یا مکران کاحکمران
خاندان گچگی قبیلہ جو لاہور کے نواح میں بسنے والا ہندوراجپوت قبیلہ تھا لاہور سے ہجرت کرنے کے بعد مکران کی ایک وادی گچک میں مقیم ہونے کے سبب اس قبیلے کو گچکی کہا جانے لگا بعد میں اس قبیلے کے افراد نے پہلے زکری مذہب پھر اسلام قبول کرلیا مگر اس وقت ان دونوں اور بہت سے دیگر غیر بلوچ قبائل کو بلوچ قبائل کہا جاتا ہے مکران کے دیگر بڑے قبائل بلیدھی، غزانی، رخشانی،اور عمرانی ہیں